تعقیب

( تَعْقِیب )
{ تَع + قِیب }
( عربی )

تفصیلات


عقب  عَقَب  تَعْقِیب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٦٥ء میں "لوح محفوظ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نماز پڑھنے کے بعد وظیفے یا دعا کے لیے بیٹھنا، نماز کے بعد پڑھا جانے والا وظیفہ یا دعا۔
"سلام کے بعد عرصہ دراز تک تعقیب عصر میں مشغول ہوتے۔"      ( ١٩٠٥ء، لمعۃ الضیا، ٣٤ )
٢ - کسی چیز کو بار بار کرتے رہنا، کسی چیز یا واقعے کے بعد دوسرا واقعہ ہونا۔
"ہیولٰی پر صورت کے افراد کی تعقیب و تبدیل سے ہولٰی کی حفاظت کرتی ہے۔"      ( ١٩٠٠ء، علوم طبیعہ شرقی کی ابجد، ٢٩ )
٣ - [ طبیعیات ]  برقی رو یا حرکت کا ابطاء، تاخر۔
"ٹریس. کے مطالعے سے صاف طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ کرنٹ وولٹیج سے ٩٠ درجے کے بقدر لیگ (Lag) یعنی تعقیب کرتی ہے۔"      ( ١٩٧١ء، الیکٹرانی کرنوں کے عملی اطلاقات، ٢٣٥ )
٤ - حواشی، تعلیقات، فٹ نوٹ (بیشتر بحالت جمع مستعمل)۔
"اگر اسے بنظر انصاف پڑھا جاتا تو شاید تعقیبات اور تکملہ کی ضرورت پیش نہیں آتی۔"      ( ١٩٧٢ء، رسالہ، بینیات، کراچی، مارچ، ٥ )