تعلل

( تَعَلُّل )
{ تَعَل + لُل }
( عربی )

تفصیلات


علل  عِلَّت  تَعَلُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٠٧ء میں "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - بہانہ، التواء، حیلہ حوالہ، سبب۔
"باوجود اصرار کے ناظم صاحب اور مدد گار صاحب نے تعلل کیا۔"      ( ١٩٠٢ء، مکاتیب شبلی، ١٤٥:١ )
٢ - دل بہلانا، کسی کام میں مشغول ہونا، دل بہلانے کے لیے وقت گزارنا، عذر کرنا، عذر پیش کرنا (جامع اللغات، پلیٹس)۔
٣ - زچہ کا ایام نفاسیا چلہ سے باہر نکلنا (مخزن الجواہر، 228۔