تعلیق[1]

( تَعْلِیق[1] )
{ تَع + لِیق }
( عربی )

تفصیلات


علق  مُعَلَّق  تَعْلِیق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہوے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ لفظا ]  (کسی چیز کا) لٹکانا، معلق کرنا۔
 ان کا لکھا ہے جو نستعلیق کر کے تعویذ کیجیے تعلیق      ( ١٨٨٥ء، مثنوی عالم، ١٣ )
٢ - اٹکاؤ، مشروط ہونا۔
"یہ آیت حکم پر کسی طرح دلالت نہیں کرتی بلکہ اس مایں شرط اور تعلیق ہے۔"      ( ١٨٩٨ء، مضامین سرسید، ١٥١ )
٣ - [ فقہ ]  شرط کے ساتھ طلاق کو معلق رکھنا۔
"اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تو گھر میں داخل ہوگی تو طلاق ہے. طلاق پڑ جاوے گا اس واسطے وقت تعلیق کے اس جگہ ملک موجود ہے۔"      ( ١٨٦٧ء، نور الہدایہ، ٥٤:٢ )
٤ - [ طب قدیم ]  کسی دوا کو گردن یا کسی دوسرے عضو میں باندھنا یا لٹکانا (کلید عطاری، 109؛ مخزن الجواہر، 228)۔
٥ - [ طب جدیدد ]  پانی میں کسی تہ نشین ہونے والی دوا کو لعاب وغیرہ کے ذریعہ معلق رکھنا، انگریزی: Suspension۔
"درون عضلی اشرابات اس وقت دیے جاتے ہیں. جب حل نا پذیر ادویہ کی تعلیقات استعمال کی جائیں۔"      ( ١٩٤٨ء، علم الادویہ، ١٩٢:١ )
٦ - پھانسی دینا، (مخز الجواہر، 228)
٧ - مشابہت، نقل۔
 یو تعلیق دیکھ اصل کوں کر کے یاد اچھے پل میں غمگیں اچھے پل میں شاد      ( ١٦٥٧ء، گلشن عشق، ١١٤ )
٨ - حاشیہ، فٹ نوٹ، وضاحت۔
"کہیں کوئی غلطی معلوم ہوتی تو یا تعلیق لکھی ہوتی تو اسے لکھ کر ایڈیٹروں کے پاس بھیج دیتا تھا۔"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلسخ ٤٨ )
٩ - [ حدیث ]  حدیث کے اسناد کے شروع میں ایک یا زیادہ راوی چھوڑ دینا۔
"معلق اس حدیث کو کہتے ہیں جس کو اسناد کے شروع میں ایک یا زیادہ راوی چھوڑ دیئے جائیں، اس فعل کو تعلیق کہتے ہیں۔"      ( مقدمہ ترجمہ ترمذی شریف، ص ح )