تعمد

( تَعَمُّد )
{ تَعَم + مُد }
( عربی )

تفصیلات


عمد  عُمُود  تَعَمُّد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٧ء میں "عجائب المخلوقات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - عمود اور ستون ہونا۔
"ہشام بن حکم متکلم کما اعتقاد ہے کہ زمین ایک جسم ہ اور اس کی شان سے بلند ہوتا ہے لیکن ہوا مائع ہے نیچے جانے کو اور اس وجہ سے تعمد کی محتاج نہیں ہے کہ اس سے قائم ہو۔"      ( ١٨٧٧ء، عجائب المخلوقات، ٢١٩ )
٢ - ارادہ کرنا، جان بوجھ کر کوئی کام کرنا، قصد، ارادہ۔
 تعمد، تمکن، ترحم، کرم عیاں اس کے سیما پہ ہے دم بدم      ( ١٨٠٢ء، بہار دانش، طپش، ٤ )