رات پڑے

( رات پَڑے )
{ رات + پَڑے }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'رات' کے ساتھ سنسکرت ہی سے ماخوذ اردو مصدر 'پڑنا' کا صیغۂ ماضی مطلق 'پڑے' لگانے سے مرکب 'رات پڑے' اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے ١٩٥٦ء کو "آگ کا دریا" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - رات کے وقت، رات ہونے پر۔
"رات پڑے وہ نہڈول گاتی اس لڑکی کو سنگیت کا جنون تھا۔"      ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ٢٢ )