راج گیر

( راج گِیر )
{ راج + گِیر }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'راج' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے مشتق صیغہ امر 'گیر' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے 'راج گیر' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٦ء کو "خزائن الادویہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : راج گِیروں [راج + گی + روں (و مجہول)]
١ - ایک روئیدگی ہے جس کی بلندی ڈیڑھ گز تک ہوتی ہے اور ساق اس کی اندر سے کھوکھلی ہوتی ہے پتے چوڑے اور لمبے ہوتے ہیں جو کسی قدر لکڑی کے کانٹے سے مشابہت رکھتے ہیں ان پتوں کی نوک لمبی ہوتی ہے اور یہ نرم ہوتے ہیں ان کی دو قسمیں ہیں بعض کی ساق اور پتوں کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے اور بعض کا صرف سفید ہوتا ہے ساق کے سروں پر بالیاں ہوتی ہیں جن میں ننھے منے بیج کثرت سے ہوتے ہیں مزا اس کا تھوڑا سا شریں ہوتا ہے۔