راہ وار

( راہ وار )
{ راہ + وار }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'راہ' کے ساتھ 'وار' بطور لاحقۂ نسبت و تمیز لگانے سے مرکب 'راہ وار' اردو میں بطور اسم اور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٥ء کو "قصہ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - سواری، تیز اور ہموار چال چلنے والی سواری (عموماً گھوڑا)۔
"فادر الزارس . گدھے پر سوار تھے . اسی وجہ سے یہ متبرک راہوار مسیحی دلوں میں زیادہ تقدس اور بے نفسی کا شان دکھاتا تھا۔"      ( ١٨٨٧ء، مقدس نازنیں، ٨٧ )
٢ - تیز، صبا رفتار (گھوڑے اور سوار دونوں کے لیے مستعمل)۔
"دو سوار جن کے گھوڑے راہوار تھے ان کو اس طرف بھیجا۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ١٦٣ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تیز چال اور ہموار چال کا گھوڑا، (مجازاً) گھوڑا، (نیز) گھوڑی۔
"یہ بدر کابی جیسا انداز بھانپ کر راہوار دولت کے شہسوار صاحب زادے نے پٹھے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے لگام کو اپنے راستے کی جانب موڑنا چاہا۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالا مکھ، ١٦٤ )
٢ - گھوڑے کی ایک چال کا نام جس میں وہ نہایت تیز اور ہموار قدم اٹھاتا ہوا چلتا ہے، پویا۔
"راہوار اور سرپٹ دوڑنے کے مشاق ہوتے ہیں۔"    ( ١٨٨٠ء، تاریخ ہندوستان، ٦٩:١ )
٣ - گھوڑے کی دھیمی اور قدم قدم چال جو بطور ٹہلاٹی اور ہوا خوری کے لیے چلائی جاتی ہے۔
"فرانسیسی رونڈ . اردو میں دو طرح سے استعمال ہو رہا ہے ایک تو گھوڑے کی دھیمی چال (راہوار یا راہوال) کے معنی میں . یا طلایہ کے مفہوم میں۔"    ( ١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ١٢٤ )
متعلق فعل
١ - تیزی سے دوڑتا ہوا۔
 چلیا دانتے قبلے طرف راہوار دل کوں رک حق سوں امیدوار      ( ١٦٤٥ء، قصہ بے نظیر، ٦٥ )