سحر زدہ

( سِحْر زَدَہ )
{ سِحْر (کسرہ س مجہول) + زَدَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سحر' کے ساتھ فارسی مصدر 'زدن' سے مشتق حالیہ تمام 'زدہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٥٢ء سے "تیسرا آدمی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس پر جادو ہوا ہو، جادوئی، (کنایتہً) پُرہیبت، خوفناک۔
"میں ایک سحر زدہ مکان میں رہتی ہوں جس کے بارے میں بہت سی کہانیاں مشہور تھیں۔"      ( ١٩٨٤ء، پرایا گھر، ٧٥ )