سحرگاہی

( سَحَرگاہی )
{ سَحَر (فتحہ س مجہول) + گا + ہی }

تفصیلات


عربی اور فارسی سے ماخوذ مرکب 'سحر گاہ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٣٥ء سے "بال جبریل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - صبح صادق کا وقت، علی الصباح۔
 عطار ہو رومی ہوہ رازی ہو غزالی ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ٨٤ )
٢ - سحری، وہ کھانا جو رمضان میں علی الصبح روزہ رکھنے کے لیے کھاتے ہیں۔
"بلقیس آج تیسرا روزہ ہے کل میں سحرگاہی میں بھی شریک نہ ہوئی۔"      ( ١٩٤٠ء، روشنک بیگم، ٢٧١ )
  • Adj of or relating to the dawn
  • early