پازیب

( پازیب )
{ پا + زیب (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'پا' کے ساتھ مصدر 'زیبیدن' سے مشتق فعل امر 'زیب' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے داخل ہوا اور بطور اسم مذکر اور مؤنث دونوں صورتوں میں مستعمل ہے۔ ١٧١٣ء میں "دیوان فائز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - (لفظاً) پاؤں کی زینت (مجازاً) پاؤں میں پہننے کا ایک خاص وضع کا بیشتر نقرئی گھنگھرو دار زیور، خلخال۔
 تری پازیب کی جھنکار کا آہستہ آہستہ وہ دھیمی دھیمی لے میں گیت برساتے ہوئے آنا      ( ١٩٤٦ء، اختر شبرانی، اخترستان، ٥٨ )