پامال

( پامال )
{ پا + مال }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'پا' کے ساتھ فارسی مصدر 'مالیدن' سے مشتق فعل امر بطور لاحقہ فاعلی لگنے سے 'پامال' مرکب بنا۔ اردو زبان میں فارسی سے ماخوذ ہے ور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء میں "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - (لفظاً) پاؤں سے روندا ہوا، (مجازاً) تباہ، برباد؛ چوپٹ، ستیاناس
"خالق اور مخلوق کے درمیان جو محبت ہے وہ پامال کی جا رہی ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، اقبال شخصیت اور شاعری )