پارچہ باف

( پارْچَہ باف )
{ پار + چَہ + باف }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم "پارچہ" کے ساتھ "بافیدن" مصدر سے مشتق صیغہ امر 'باف' لگانے سے اسم فاعل ترکیبی بنا۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم گاہے اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٤٦ء میں "معاشیاتِ قومی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کپڑا بننے والا، جولاہا۔
"اکثر پارچہ باف تو ہجرت کر کے سیکسینی چلے گئے۔"      ( ١٩٤٦ء، معاشیاتِ قومی، ١٣٨ )