پار

( پار )
{ پار }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے، سنسکرت سے اردو میں آیا اور بطور اسم، صفت اور متعلق فعل مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
١ - حد، سرا، چھور۔
"پورا پار غرقاب دریا اسے نہیں پار۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ٢٠٩ )
٢ - وہ جگہ یا بستی جو دریا کے دوسرے کنارے پر ہو۔
 پار کا گنج تھا جو شاہ درا سب نے رہنا وہیں کا جی میں دَھرا      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٩٨ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - پرے، ادھر، دوسری جانب۔
"ان کاسن تو ساٹھ سے بھی پار ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، آغا حشر، اسیر حرص، ٣١ )
متعلق فعل
١ - آرپار، ادھر سے ادھر؛ طرف۔
 آرزو پر ترے انکار نے ڈھائی آفت سینہ شوق سے اک ناوک غم پار گیا      ( ١٩٢٦ء، کلیات حسرت، ١٦٣:٦ )
١ - پار اترنا
دریا عبور کرنا، ایک کنارے سے دوسرے کنارے پر جانا۔"ڈوبتے جہاز صرف ایک شخص کی دانش مندی سے پار اتر گئے ہیں"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٥۔ )
[ تعلیمات  ]  (کسی مخمصے یا مشکل سے) نجات پانا؛ کامیاب یا سرخرو ہونا، مراد حاصل ہونا۔ پار اترا جو کہ غرق ہوا بحرِ عشق میں وہ داغ ہے جو دامنِ ساحل میں رہ گیا      ( ١٨٤٦ء، آتش کلیات، ٥۔ )
مر کر کام تمام ہونا، مر مٹنا۔ (فرہنگ آصفیہ، ٤٥٧:١)
ٹھکانے لگنا؛ کسی شخص یا چیز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنا؛ مطلب نکال کر الگ ہو جانا؛ کسی دکھ یا تکلیف سے نکلنا؛ تباہ ہو جانا، بیت جانا، مشکل راستے سے باہر نکلنا؛ فراغت پا جانا، چھٹی ہو جانا، رہائی پا جانا، (مقدمہ جھنجھٹ جواب دہی وغیرہ سے آزاد ہو جانا، گیند کا دیوار پار کر جانا (شبد ساگر، ٢٩٦١:٦)
٢ - پار اتروں تو بکری دوں
جھوٹے وعدے کے موقع پر بولتے ہیں۔ (جامع اللغات: ٧:٢)
٣ - پار کرنا
کسی دشوار یا وسیع جگہ کی ایک جانب سے دوسری طرف پہنچنا یا پہنچانا۔"اب تمہیں اختیار ہے چاہے اس کو ڈبو دو چاہے پار کرو"      ( ١٩١١ء، پہلا پیار، ٨٨۔ )
انجام بخیر کرنا، کامیاب کرنا، کام پورا کرنا، مقصد حاصل کرنا۔"چاہے مولا وار کرے یا پار کرے"      ( ١٩٢١ء، لڑائی کا گھر، ٧۔ )
٤ - پار کر دینا
کسی چیز کو چھید کر یا پھاڑ کر دوسری طرف نکل جانا۔ بیکاں پلک کے جوڑ و ابرو و کماں نے آج دل کے سپر سوں تیرنگہ پار کر گئے      ( ١٧٤٥ء، داءود، دیوان، ٩٨۔ )
گزار دینا، تیر کرنا، بسر کرنا۔"ماں نے اپنی بیوگی اور پھر کم سنی کی بیوگی تمہیں دیکھ دیکھ کر پار کر دی"      ( ١٩٢٦ء، انشائے ماجد، ٢٧٨:٢ )
چُرا لینا، اڑا لینا، اڑا دینا؛ باقی نہ چھوڑنا۔ ناصری کے بچے نے بیچ دی ہیں سبھی کتابیں کباب و قہوہ کے شوق میں اس نے پار کر دیا      ( ١٩٢٦ء، ہفتِ کشور، جعفر طاہر، ٤١۔ )
١ - پار گئے مور ہو آئے
مسافر گھر واپس آ کر بہت قصے سناتا ہے، 'جہاندیدہ بسیار گوید دروغ' کے موقع پر بولتے ہیں۔ (جامع اللغات، ٧:٢)