تاب و تواں

( تاب و تَواں )
{ تا + بو (و مجہول) + تَواں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب عطفی ہے۔ لفظ 'تاب' اور 'تَواں' کو واؤ معطوفہ سے ملایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٦٢ء کو ظفر؛ بحوالۂ نوراللغات، کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد
١ - مجال، قدرت، طات۔
 مگر غبار ہوئے پر ہوا اڑا لے جائے وگرنہ تاب و تواں بال و پر میں خاک نہیں      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٨٤ )
٢ - ظرف، حوصلہ۔ (نوراللغات)
٣ - صبر، قرار، برداشت۔
 لیا جان و دل و تاب و تواں کو الم اور غم نے لوٹا کارواں کو      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٩ )