تاب و تب

( تاب و تَب )
{ تا + بو (و مجہول) + تَب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب عطفی ہے۔ لفظ 'تاب' کے ساتھ 'تب' لگایا گیا ہے۔ دونوں اسما کو واؤ معطوفہ سے ملایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٠٢ء کو حسرت لکھنوی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - الجھن، بے تابی۔
 ہشیار کہ دل سے تاب و تب جاتی ہے آغوش سے لیلائے طرب جاتی ہے      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٢٥٩ )