بٹیر

( بَٹیر )
{ بَٹیر(یائے مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


ورتکا  بَٹیر

سنسکرت میں اصل لفظ 'ورتکا' ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں 'بٹیر' مستعمل ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٤٣٤ء میں 'زنان گویا' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بَٹیروں [بَٹے + روں (واؤ مجہول)]
١ - "گوریا سے بڑا اور تیتر سے چھوٹا ایک خاکی رنگ کا خالدار پرند جو لڑانے کے لیے پالتے اور اکثر ذبح کر کے کھاتے ہیں۔"
"آج حضرت بادشاہ جہاں پناہ - نے بٹیروں کی لڑائی کا تماشا دیکھا۔"      ( ١٩٣٤ء، بہادر شاہ کا روزنامچہ، ١٧٦ )