پاس آبرو

( پاسِ آبَرُو )
{ پا + سے + آ + بَرُو }
( فارسی )

تفصیلات


مرکب اضافی ہے۔ فارسی سے اسم 'پاس' بطور مضاف اور اسم 'آبرو' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٥٤ء میں "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - عزت کا خیال، حرمت۔
 برنگ آئینہ چشم پرآب سے میری گرا نہ اشک کیا پاس آبرو میرا      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٧٦ )