پاس وضع

( پاسِ وَضْع )
{ پا + سے + وَضْع }

تفصیلات


مرکب اضافی ہے۔ فارسی سے اسم 'پاس' بطور مضاف اور عربی سے اسم 'وضع' بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٩ء میں "دیوان غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - طور و طریق کا لحاظ پاس، وضع داری، روایت کی پابندی۔
"آزادی اتنی بڑھی ہوئی ہے کہ پاس وضع کی قید بھی ان سے نہیں اٹھتی۔"      ( ١٩٠٠ء، امیر مینائی، مکاتیب، ٣٥٧ )