بحر و بر

( بَحْر و بَر )
{ بَح (فتحہ ب مجہول) + رو (و مجہول) + بَر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'بحر' اور اسم 'بر' کے درمیان حرف عطف 'و' لگنے سے مرکب عطفی 'بحر و بر' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں 'قلی قطب شاہ' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - (لفظاً) خشک و تر، خشکی و تری، (مراداً) کل عالم ارضی، پوری دنیا۔
 دبدبے سے جن کے جھکتے تھے سرافرازوں کے سر جن کا لوہا مانتے ہیں حکمران بحر و بر      ( ١٩٢٨ء، مطلع الانوار، ٤٩ )