فارسی صفت 'بد' اور موصوف 'بخت' کے ملنے سے مرکب توصیفی 'بدبخت' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔
"ایک شخص نے کہا تو ہم اپنی تقدیر پر توکل کر کے عمل کیوں نہ چھوڑ دیں - جو شخص بدبخت ہو گا وہ بدبختوں میں مل جائے گا۔"
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، شبلی، ٢٣١:٢ )
٢ - منحوس، ظالم۔
"بدبخت و ناہنجار ہندو جو ظلم مسلمانوں پر ڈھا رہے ہیں ان کا بدلہ لینا ہر مسلمان پر فرض ہے۔"
( ١٩١٢ء، شہید مغرب، ٦٠ )