بدرنگ

( بَدْرَنْگ )
{ بَد + رَنْگ (ن مغنونہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم صفت 'بد' اور اسم 'رنگ' بطور موصوف لگنے سے 'بدرنگ' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٩٧ء میں ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اڑے ہوئے یا بگڑے ہوئے رنگ کا، مدھم پڑے ہوئے رنگ کا۔
 بد رنگ نہ رنگ عشق کا ہو کچا نہیں اُڑ کے جو ہوا ہو      ( ١٨٧٨ء، ترانۂ شوق، ١٦ )
٢ - جس کا رنگ دیدہ زیب نہ ہو، برے یا خراب رنگ کا۔
"ٹینی بدرنگ کو کہتے ہیں اور اصیل خوش رنگ کو۔"      ( ١٨٨٣ء، صیدگاہ شوکتی، ٢١٠ )
٣ - اچھے حال سے برے حال میں بدلا ہوا، متغیر۔
"ملا صاحب اس کی باتوں کو جس طرح چاہیں بدرنگ کر کے دکھائیں، وہ حقیقت میں اسلام کا منکر بھی نہ تھا۔"      ( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٨٨ )
٤ - [ تاش یا گنجفہ۔ ]  وہ پتہ جو "سر" پتے کے رنگ سے مختلف رنگ کا ہو۔
"یہ تم بد رنگ کیوں ڈالتے ہو? کہہ جو دیا ترپ چال۔"      ( ١٩٤٨ء، پرواز، ٨٧ )
٥ - ناقص، کھوٹا (کامل کے مقابلے میں)، ٹکسال باہر۔
"علم موسیقی میں وہ کمال بہم پہنچا یا کہ کبھی کسی نایک کے خیال میں نہ آتا تھا - پھلا پھولا جو ان کا پیرو ہوا اور جس نے ڈھنگ جدا کیا وہ - بد رنگ ہوا۔"      ( ١٨٢٥ء، فسانۂ عجائب، ١٧ )
  • discoloured
  • dull
  • faded