بدل

( بَدَل )
{ بَدَل }
( عربی )

تفصیلات


بدل  بَدَل

عربی زبان میں مصدر ہے اور بطور اسم بھی مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بدلا، وہ چیز جو دوسری چیز کے برابر یا مقابلے کی ہو، قائم مقام۔
"آج ہم میں سے ایک ایسا شخص اٹھ گیا جس کا بدل ملنا مشکل ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٣٠١ )
٢ - مبدل، تبدیل شدہ، بدلا ہوا۔
 کیا ترقی مادی سے ہو بدل آئے جب اخلاق و مذہب میں خال      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٢٥ )
٣ - بدلنے کا عمل، تبدیلی، مبادلہ۔
"روپے کی بجائے ایک روپے کا نوٹ جاری کیا جائے جو سونے یا دوسرے - سکہ رائج الوقت میں قابل بدل ہو۔"      ( ١٩٣١ء، سکہ اور شرح تبادلہ، ١١٥ )
٤ - قیمت۔
"آخر یہ دھات اس نے کسی اور کو سستے بدل میں فروخت کر دی۔"      ( ١٩٦٠ء، دھاتوں کی کہانی، ١٠١ )
٥ - تبادلہ، ایک چیز کے عوض دوسری چیز لینے کا عمل۔
 گئے وہ عیش و نشاط کے دن رمان رنج و ملال آیا شباب نے شیب سے بدل کر عروج گزرا زوال آیا      ( ١٨٧٢ء، عطر مجموعہ، ٦٦:١ )
٦ - عوض، بدلے میں۔
"ان کی تنخواہیں کسی خدمت کے بدل نہ تھیں۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٨٤:٣ )
  • change
  • alteration;  exchange
  • substitution;  return
  • requital
  • retaliation