تاخیر

( تاخِیْر )
{ تا + خِیْر }
( عربی )

تفصیلات


اخر  تاخِیْر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل مہموز الفاء سے مصدر ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - دیر، ڈھیل، تعویق، وقفہ۔
 ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا آپ آتے تھے مگر کوئی عناں گیر بھی تھا      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٥٨ )