تاسیس

( تاسِیْس )
{ تا + سِیْس }
( عربی )

تفصیلات


اسس  تاسِیْس

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب 'تفعیل مہموالفاء' سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥١ء کو "(ترجمہ) عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - بنیاد رکھنا، جڑ قائم کرنا، مضبوط کرنا۔
"حکیم محمد اجمل خاں کے ہاتھوں جامعہ ملیہ کی تاسیس کا اعلان علی گڑھ کی جامعہ مسجد میں ہوا۔"      ( ١٩٥٢ء، آشفتہ بیانی میری، ٣٧ )
٢ - [ عروض ]  وہ ساکن الف جس کے اور صرف روی کے درمیان ایک متحرک حرف واسطہ ہو جیسے : خاور اور باور کا الف۔
"الحاصل قافیے کا اطلاق نو حروف پر ہوتا ہے، ردف، قید، تاسیس، دخیل، روی، وصل، مزید، خروج، نائرہ۔"      ( ١٨٨١ء، بحرالفصاحت، ٢٨٣ )
٣ - [ معانی ]  ایک ایسا لفظ لانا جو پہلے لفظ سے زیادہ معنی رکھتا ہو (جیسے : علیم و حکیم (علیلم' کے معنی ہیں جاننے والا اور دوسرے لفظ 'حکیم' کے معنی ہیں جاننے والا اور کرنے والا)۔ (جامع اللغات)