پاکیزہ طبع

( پاکِیزَہ طَبْع )
{ پا + کی + زَہ + طَبْع }

تفصیلات


اردو میں فارسی اسم صفت 'پاکیزہ' کے ساتھ عربی اسم 'طبع' بطور موصوف ملنے سے مرکب بنا۔ سب سے پہلے ١٨٨٦ء میں "حیات سعدی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس کی طبیعت میں لطافت اور اجلا پن ہو، عمدہ اور اچھی طبیعت والا۔
"اکثر مشائخ اور علماء و شعراء پاکیزہ طبع - ہوئے ہیں۔"      ( ١٨٨٦ء، حیاتِ سعدی، ١٢ )