پالیز

( پالِیز )
{ پا + لِیز (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور اصلی صورت اور اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩١٦ء میں "نظم طباطبائی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
١ - (اصلاً) باغ، سبزہ زار، کھیت (مجازاً) خربوزے، تربوز، ککڑی وغیرہ کا کھیت۔
 ہے حکم آبیاری زرع و نخیل کا پالیز و کشتِ زار کو آبِ بقا دیا      ( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٧٣ )