پالی

( پالی )
{ پا + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ سنسکرت کے لفظ 'پال' سے ماخوذ ہے اردو میں سب سے پہلے ١٧١٢ء میں "دیوانِ فائز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
جمع   : پالِیاں [پا + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : پالِیوں [پا+ لِیوں (و مجہول)]
١ - پرندوں (مرغ بٹیر وغیرہ) کی لڑائی کی جگہ۔
"حضور کیا عرض کروں، کل پالی نہ جانے کا افسوس رہے گا۔"      ( ١٩١٠ء، انقلابِ لکھنؤ، ١:٢ )
٢ - [ مجازا ]  مقابلہ، کشتی، مقابلے یا آمنے سامنے کی لڑائی۔
 بٹیر کا پیٹ ہو جو خالی تو لڑ سکے گا وہ خاک پالی ملے اگر ہندیوں کو روٹی تو لام پر رنگروٹ جائے      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٢٥ )