پاؤں

( پاؤں )
{ پا + اوں (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں آیا۔ سنسکرت کے لفظ 'پادہ' سے ماخوذ ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : پاؤں [پا + اوں (و مجہول)]
١ - انسان اور دو پایہ حیوان کے نچلے دو اعضاء میں سے ہر ایک جو زمین پر چلنے کا ذریعہ ہے، پیر، چرن، پد۔
"ہر صبح وہ ننگے پانْو - مٹرگشت کرنے لگا۔"      ( ١٩٤١ء، پیاری زمین، ٥٣ )
٢ - پنڈلی، گوڑ، ران، ٹانگ۔
 گلے میں طوق نہ پانوں میں بیڑیاں صفدر گیا بہار کے ہمراہ ولولہ دل کا      ( ١٨٧٨ء، کلیاتِ صفدر، ٢١ )
٣ - [ اصطلاحا ]  جوڑ، پایہ۔
"دو چٹانوں کو برابر رکھ کر دونوں کے سروں کے پاس سوراخ کرتے ہیں اور ان میں لوہے کے پانوں لگاتے ہیں تاکہ ایک دوسرے سے جڑ جاوے۔"      ( ١٨٨٩ء، مقالاتِ سرسید، ٩٥:٦ )
٤ - نقشِ قدم۔
 موزوں وہ سنگ مومنوں کا بوسہ گاہ ہے جس میں بنے ہوئے ہیں رسول زمن کے پاوں      ( ١٨٦١ء، سراپا سخن، موزوں، ٣٥٣ )
٥ - تلوا۔
 پایا نہ تیرے لب کے برابر کوئی عقیق گھس گھس گئے تلاش میں اہل یمن کے پاؤں      ( ١٨٦١ء، سراپا سخن، موزوں، ٣٥٣ )
٦ - جڑ، بنیاد (فرہنگ آصفیہ، 486:1)
٧ - دخل، مداخلت، قبضہ (نوراللغات، 23:2؛ فرہنگ آصفیہ، 486:1)
٨ - ثبات، استقلال، استحکام (فرہنگ آصفیہ، 486:1)
٩ - آخر، انجام، انتہا (فرہنگ آصفیہ، 486:1)
١٠ - چال، رفتار۔
 یہ پینترے بھلے نہیں یہ چال چھوڑ دو خلقِ خدا کو روندتے ہیں بانکپن کے پاؤں      ( ١٨٧٦ء، بحر (نوراللغات، ٢٨:٢) )
١١ - گُن۔ (نوراللغات، 28:2)
١٢ - ڈھنگ، آثار، علامات (فرہنگِ آصفیہ، 486:1)
١٣ - (میز، پلنگ وغیرہ کا) پایہ (فرہنگ آصفیہ، 486:1)
١٤ - ذمہ، ضمانت، کفالت (پلیٹس، فرہنگِ آصفیہ، 486:1)
١٥ - حصہ، بخرا، بانٹ۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات، 23:2)
١ - پاءوں بچا کر رکھنا
احتیاط کرنا۔ جائے عبرت ہے بچا کر پاءوں رکھ اے باغباں تو نے سرسبزی کہیں دیکھی ہے برگِ کاہ کی      ( ١٨٣١ء، دیوانِ ناسخ، ١٤٠:٢ )
٢ - پاءوں بڑھانا
آگے جانا، آگے چلنا؛ قدم آگے رکھنا۔ سر تن سے قلم پاءو گے گر پاءوں بڑھایا      ( ١٩٠٠ء، امیر (نوراللغات، ٣٠:٢) )
قدم بڑے بڑے رکھنا، تیز چلنا۔ تیغ کھینچی ہے اگر تو پاءوں کو جلدی بڑھا مجھ تک آتے آتے کیا غصہ نہ کم ہو جائے گا      ( ١٨٧٤ء، عاشق (نوراللغات، ٢٩:٢) )
حد سے تجاوز کرنا؛ دخل اور قبضہ بڑھانا اس کے دامن کی طرف ہاتھ کھچا جاتا ہے اب تو اے شوق بہت پاءوں بڑھایا تو نے      ( ١٩٢٧ء، شاد، میخانۂ الہام، ٣٦٠ )
٣ - پاءوں پر سر جھکانا
عاجزی کرنا، خوشامد کرنا۔ سجدۂِ شکر خدایا میں کیے رکھتا ہوں پاءوں پر یار کے سر کو ہے جھکانا شبِ وصل      ( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٩٤ )
٤ - پاءوں پر کھڑا ہونا
خود کفیل ہونا، خود اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے قابل ہونا۔"بیاہ سے پہلے اولاد کو اپنے پاءوں پر کھڑے ہونے یعنی الگ گھر لے کر بیٹھنے کے لائق بنا دیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٩١:٢ )
٥ - پاءوں پر کلہاڑی مارنا
خود کو نقصان پہنچانا۔"انہوں نے خود اپنے پاءوں پر کلہاڑی ماری اور اپنی پت گنوائی۔"      ( ١٨٩١ء، رسالہ و حسن، ٤، ٩:٥ )
٦ - پاءوں پڑنا
(کسی بات پر راضی کرنے یا عفو تقصیر کے لیے) نہایت عاجزی اور فروتنی کرنا، خوشامد درآمد کرنا۔"خوب خوشامد کرو، ناک رگڑو، پاءوں پڑو تو رادھا مانیں۔"      ( ١٩٥٧ء، لکھنءو کا شاہی اسٹیج، ١٠٢ )
قدم بوسی کرنا، قربان جانا، اظہارِ عجز کرنا۔ دی سادگی سے جان پڑوں کوہکن کے پانو ہیہات کیوں نہ ٹوٹ گئے پیرزن کے پانو      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٣٠ )
٧ - پاءوں پھسلنا
لڑکھڑانا، رپٹنا، گیلی یا چکنی زمین پر پاءوں کا بے قابو ہو جانا۔ یہ خاکہ اڑاتی ہے سبک گامی کا تیری پھسلے نہ کہیں پاءوں نسیم سحری کا      ( ١٩٣٨ء، ترانۂ مسرت، ٢٧ )
ڈگمگانا، ثابت قدم نہ رہنا اس کے کوچے میں ہے ثابت قدمی کا کیا ذکر یہاں زاہد کے بھی ہیں پاءوں پھسلنے کے لیے      ( ١٨٩٦ء، تجلیاتِ عشق، ٣٤٥ )
٨ - پاءوں اکھاڑنا
بھگا دینا، مقابلے میں جمنے نہ دینا، پسپا کرنا، ہرا دینا۔اسمعیل بیگ کے رسالے نے پہلے ہی حملے میں مرہٹوں کے پاتں اکھاڑ دیئے۔"      ( ١٩٣٠ء، فرحت، مضامین، ١٠٧:٣ )
٩ - پاءوں باہر نکالنا
کسی کا گھر سے باہر جانا، بے پردہ ہونا، آوارگی اختیار کرنا۔"وہ جانا اور ہے اور گھر سے لڑ کر بے حکم پاءوں باہر نکالنا دوسری بات ہے۔"      ( ١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٢١٤ )
اپنی حد سے بڑھنا، بڑھ کر چلنا، اترانا، گھمنڈ کرنا (نوراللغات، ٢٨:٢)
  • foot;  leg;  foot-print;  basis;  foundation;  root;  footing;  foothold;  part;  lot;  portion;  interference;  meddling
  • steadiness
  • decision (istiqlal)
  • responsibility
  • liability