پائنچا

( پائِنچا )
{ پا + اِن (ن مغنونہ) + چا }
( فارسی )

تفصیلات


اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٠ء میں "الماسِ درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پائِنْچے [پا + اِن (ن مغنونہ) + چے]
جمع   : پائِنْچے [پا + اِن (ن مغنونہ) + چے]
جمع غیر ندائی   : پائِنْچوں [پا + اِن (ن مغنونہ) + چوں (و مجہول)]
١ - کمر سے نیچے کے لباس کا وہ حصہ جو ٹانگوں کو ڈھانپتا ہے نیز اس لباس کا نچلا حصہ، موری۔
"وہاں سے گزرنے کے لیے اس طرح پائنچے اٹھائے کہ اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں۔"      ( ١٩١٢ء، نذیر احمد، ترجمۂ قرآن، ٦٠٩ )