بیوی

( بِیوِی )
{ بی + وی }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم مؤنث ہے اور سب سے پہلے "تاریخ ہندوستان" میں ١٦٤٩ء میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : خاوِنْد [خَا+وِنْد]
جمع   : بِیوِیَاں [بی + وِیاں]
جمع ندائی   : بِیوِیو [بی + وِیو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بِیوِیوں [بِی + وِیوں (و مجہول)]
١ - زوجہ۔ مثلاً
"بیوی تم بھی شاہجہاں آباد والوں کی طرح بولا کرو۔"      ( ١٩٣٣ء فراق دہلوی، لال قلعہ کی ایک جھلک، ص ٣ )
٢ - گھر کی مالکہ۔ مثلاً
"خاوند گھر کے میاں ہوں تو وہ گھر کی بیوی ہوں"۔      ( ١٨٧٤ء مجالس النساء ،ص ٨، جلد اول )
٣ - ہر عورت (خطاباً یا رواجاً) مثلاً
"بیویوں کے ٹھٹ کے ٹھٹ آ موجود ہوئے"۔      ( ١٩١٧ء، شام زندگی، ص ١٠٧ )
  • lady;  an epithet of Fatima
  • the daughter of Muhammad (to whom Muhammadan women make offerings which none but a chaste woman dare touch)