بہار

( بَہار )
{ بَہار }
( فارسی )

تفصیلات


بہار  بَہار

فارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا اور ١٦٠٩ء میں سب سے پہلے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَہاریں [بَہا + ریں (ی مجہول)]
جمع ندائی   : بَہارو [بَہا + رو (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَہاروں [بَہا + روں (و مجہول)]
١ - فصل ربیع، پھول کھِلنے کا زمانہ، بسنت کی رت مثلاً
بہار جب تھی کہ پہلے بہار سے صیاد چمن میں بلبل بے بال و پر پہنچ جاتی     یکایک آئے چمن کیسے اپنے جوبن پر خزاں گئی ہے ابھی آئی ہے بہار ابھی      ( ١٨٢٥ء، کلیات ظفر ٢٧٨:١ )( بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢٠٩ )
٢ - سرسبزی، شادابی، حسن
بہار دیکھ کر اپنی ذرا ہنسا تھا گل لگایا ایسا طمانچہ صبا نے بھنایا      ( کلیات ظفر، ٨:٣ )
٣ - شباب، جوانی۔
نہ تجھ پہ وہ بہار ہی نہ اور ناں یاں وہ دل کہنے کے نیک و بد کے بس اک الزام رہ گیا
٤ - رونق، آب و تاب مثلاً
مفلسی سب بہار کھوتی ہے مرد کا اعتبار کھوتی ہے
٥ - درختوں کے پھل جنھوں نے پوری طرح نشوونما نہ پائی ہو، پھلوں کی فصل۔ مثلاً
ہمارے ملک میں عام رواج پڑ گیا ہے کہ پھول دار درختوں کے پھل رسیدگی تو رسیدگی پھلوں کے نمو سے پہلے بیچ دیتے ہیں اور اس کو بہار بیچا کہتے ہیں۔      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٥٣:١ )
٦ - لطف، تفریح، مزہ
خیال گل کبھی خاطر سے کم نہ ہو بلبل بہار یہ ہے کہ نکلے اسی بہار میں روح      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٣٥ )
٧ - خوشی،
دنیا کی بہار اس کے واسطے موجود ہے      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٣٩ )
٨ - [ موسیقی ]  بہت ٹھاٹھ کا ایک راگ جسے بسنت رت میں گاتے ہیں۔ مثلاً
بھولے ہیں مرغ چمن سب اپنے اپنے چہچہے وہ پری گلشن میں بیٹھی آج گاتی ہے بہار      ( ١٨٤٣ء، دیوانِ رند، ٥٨:٢ )
٩ - [ تصوف ]  مالکانِ روحانی کا ذوق و شوق، مقام علم(مصباح التعرف لِاَرباب التصوف، 64)
  • spring
  • prime
  • bloom
  • flourishing state;  beauty
  • glory
  • splendour
  • elegance;  beautiful scene or prospect;  charm
  • delight
  • enjoyment
  • the pleasure of sense
  • taste or culture