بدلا

( بَدْلا )
{ بَد + لا }
( عربی )

تفصیلات


بدل  بَدَل  بَدْلا

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'بدل' کے ساتھ اردو لاحقۂ تذکیر 'ا'لگانے سے 'بدلا' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٣ء میں 'وفات نامہ بی بی فاطمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بَدْلے [بَد + لے]
جمع   : بَدْلے [بَد + لے]
جمع غیر ندائی   : بَدْلوں [بَد +لوں (و مجہول)]
١ - وہ چیز جو دوسری چیز کے برابر یا مقابلے کی ہو، قائم مقام، متبادل۔
'جیسی ہماری خدمت کی ہے اس کا بدلا ممکن نہیں۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦٨ )
١ - بدل اتارنا
اچھے سلوک کے عوض ویسا ہی سلوک کرنا، کسی کے ساتھ اسی طرح نیکی کرنا جیسی اس نے کی ہے، احسان سے سبکدوش ہونا۔"دنیا میں اگر کوئی ہم پر احسان کرتا ہے تو ہم اس کا بدلا بھی اتار سکتے ہیں"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥٩٠:١ )
٢ - بدلا چکانا
گزرے ہوئے سلوک کے جواب میں ویسا ہی سلوک کرنا (اکثر برے سلوک کے موقع پر مستعمل)"رنجش کا بدلہ چکانے کے لیے اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا تھا"      ( ١٩٦٦ء، روزنامہ جنگ، کراچی، ٦:١٨١،٣٠۔ )
٣ - بدلا لینا
انتقام لینا، برے سلوک عوض برا سلوک کرنا۔ کہ طور ایک دم میں زمانے کے بدلے نہ معلوم کب کے لگا لینے بدلے      ( ١٩٠٥ء، بھارت درپن، کیفی، ٥۔ )
  • change;  exchange;  lieu
  • stead;  substitute;  return
  • recompense;  compensation
  • reparation
  • restitution
  • redress;  requital
  • retaliation
  • reprisal
  • retribution
  • revenge