برادہ

( بُرادَہ )
{ بُرا + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا اسم ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨٣٩ء میں 'ستہ شمسیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بُرادے [بُرا + دے]
جمع   : بُرادے [بُرا + دے]
جمع غیر ندائی   : بُرادوں [بُرا + دوں (واؤ مجہول)]
١ - لکڑی یا دھات وغیرہ کا چورا (جو بیشتر آری یاریتی سے نکلتا ہے)، سفوف (جیسے صندل کا برادہ)۔
'قطع شدہ لکڑی کی محافظت کا عمدہ طریقہ یہ ہے کہ - لکڑی کے برادہ سے ڈھانک دیا جائے۔"      ( ١٩٠٧ء، مصرف جنگلات، ٥٤ )
  • filings;  sawdust;  powder