برسنا

( بَرَسْنا )
{ بَرَس + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


ورش  برس  بَرَسْنا

سنسکرت میں اصل لفظ 'ورش' سے ماخوذ اردو اسم 'برس' کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'برسنا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء میں 'نوسرہار' میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - پانی کا مسلسل بوندوں کی شکل میں فضا سے زمین پر آنا، بارش ہونا، مینھ پڑنا۔
مینھ کہتا ہے آج برس کے پھر نہ برسوں گا، اندھیرا گھپ ہے۔      ( ١٩٣٣ء، فراق، مضامین فراق، ٧٧ )
٢ - (کسی چیز کا) مسلسل یا پے در پے آنا، لگاتار آ کر پڑنا، کسی چیز کی بوچھاڑ ہونا (کثرت یا تسلسل و تواتر ظاہر کرنے کے لیے)
 دل تباہ یاس و نومیدی و حرماں ہو گیا اتنے ہم اس شہر پر برسے کہ ویراں ہو گیا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٤ )
٣ - ڈانٹنا، پھٹکارنا، غصہ کرنا، جھڑکنا، آڑے ہاتھوں لینا۔
'رقیبوں پر برسنے لگے تو انہیں پیچھا چھڑانا مشکل ہو گیا۔"      ( ١٩٣٣ء، مضامین شرر، ١٣٢:١ )
٤ - ٹپکنا، جھلکنا، نمایاں ہونا، آثار سے پتا چلنا۔
'کوئی حسین عورت ایسی نہیں جس کے چہرے پر صدق و صفا برستا ہو۔"      ( ١٩٤٣ء، انطونی اور کلاپطرا، ٧٧ )
  • to rain
  • be wet;  to fall like rain
  • fall in showers
  • be poured or showered down;  to be showered
  • shed
  • scattered;  to shed or cast forth beams (of light)
  • to sparkle
  • glow;  to burst
  • discharge (as a boil);  to be winnowed
  • be sifted