برسات

( بَرْسات )
{ بَر + سات }
( سنسکرت )

تفصیلات


ورش  بَرْسانا  بَرْسات

سنسکرت کے اصل لفظ 'ورش' سے ماخوذ اردو مستعمل 'برس' کے ساتھ ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'برسنا' بنا اور اردو زبان میں اس سے مشتق حاصل مصدر 'برسات' مستعمل ہے۔ ١٦٢٨ء میں 'توزک جہانگیری' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَرساتیں [بَر + سا + تیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَرْساتوں [بَر + سا + توں (واؤ مجہول)]
١ - بارش کا موسم، مینھ برسنے کا زمانہ (جو عموماً وسط جون سے شروع ہو کر تین ماہ رہتا ہے)۔
'یہ موسم برسات بھی بلاے جان ہے۔"      ( ١٩٢١ء، لڑائی کا گھر، ٢٤ )
٢ - بارش، مینھ۔
 وعدہ آنے کا ہے حسن مت رو ہو نہ اس کو بہانۂ برسات      ( ١٧٨٦ء، میرحسن، دیوان، ٣٥ )
٣ - (کسی بھی چیز کی) مسلسل بوچھاڑ، مینھ کی طرح متواتر پڑھنے کی کیفیت۔
 جو نور کی برسات میں پیتے ہیں وہ شے لا مجنوں کو بھی عاقل جو بناتی ہے وہ لیلا      ( ١٩٣٤ء، مراثی نسیم، ٩٧:٢ )
  • rainy season
  • the rains;  rain (in general)