بردہ فروش

( بَرْدَہ فَروش )
{ بَر + دَہ + فَروش(واؤ مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بردہ' کے ساتھ مصدر فروختن سے مشتق صیغۂ امر 'فروش' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بردہ فروش' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'بردہ فروشی' بنتا ہے جوکہ بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں 'تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - انسانوں کی خرید و فروخت کرنے والا، غلام یا کنیزیں بیچنے والا۔
'یہاں ہر شخص آوارہ گرد تھا - بردہ فروش یا بچوں کا چرانے والا۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٣٥٨ )