برکت

( بَرَکَت )
{ بَرَکَت }
( عربی )

تفصیلات


برک  بَرَکَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق صیغہ ماضی واحد مونث غائب ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں 'حسن شوقی' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَرَکَتیں [بَرَکَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَرَکَتوں [بَرَکَتوں (واؤ مجہول)]
١ - (نعمت دولت عمر وغیرہ کی) افزائش، زیادتی، ترقی (بیشتر وہ جو تائید الٰہی سے ہو)۔
 محکوم جہاں تمام اس کا وجہ برکت ہے نام اس کا      ( ١٩٢٧ء، تنظیم الحیات، ٢٣ )
٢ - نیک بختی، نصیب وری، سعادت۔
 یمن و برکت لیے ہیں موجود ہارون و شعیب و صالح و ہود    ( ١٩٠٥ء، محسن کاکوروی (نوراللغات، ٦١٥:٤) )
٣ - نیکی یا نیک بختی کا خوشگوار اثر یا نتیجہ۔
'س : برکت ایمان کیا ہے?"    ( ١٨٥٦ء، تعلیم الصبیان، ١٩ )
٤ - [ مجازا ]  فیض، صدقہ یا طفیل۔
'گو بادشاہ قید فرنگ میں تھے مگر ان کے قدموں کی برکت سے مٹیا برج خود ایک نیا لکھنؤ بن گیا۔"      ( ١٩٤٧ء، ادبی تبصرے، ٣٣ )
٥ - [ مجازا ]  خالی ہاتھ ہونے کی کیفیت، پاس کچھ نہ ہونے کی صورتحال، ناداری ('ہے' کے ساتھ مستعمل)۔
'دوسرا جوان بولا جمعرات کو آنا سائیں جمعرات کو، اس وخت برکت ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، پیر نابالغ، ٥٩ )
٦ - [ تلائی ]  ایک (نیک شگون کے لیے تولنے والوں کا روزمرہ 'ہے' کے ساتھ مستعمل)۔
'برکت ہے جی برکت، دیا ہیں دیا، تینا ہیں تینا"۔      ( ١٨٨٨ء، طلسم ہوشربا، ١٦٠:٣ )
  • increase
  • abundance
  • prosperity
  • blessing;  good fortune
  • auspiciousness;  inherent prosperity which produces success or abundance