بریک

( بِریک )
{ بِریک (یائے مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


Brake  بِریک

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ہے۔ انگریزوں کی آمد کے بعد جلد ہی عام بول چال کا حصہ بن گیا البتہ تحریری طور پر ١٩٢١ء میں 'القمر' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : بِریکیں [بِرے + کیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بِریکوں [بِرے + کوں (واؤ مجہول)]
١ - سامان کا ڈبہ جو ریل کی سواری گاڑی میں ہوتا ہے۔
'بڑے بڑے صندوقوں اور وزنی سامان کو بریک میں گارڈ کے سپرد کرنا چاہیے۔"      ( ١٩٣٠ء، انشائے بشیر، ٤٤ )
٢ - روک، وہ اڑیک کی طرح کا پرزہ جو کسی گاڑی میں پہیے کے پاس اس غرض سے ہوتا ہے کہ جب اسے دبایا جائے تو وہ پہیے سے جا لگے اور گاڑی رک جائے۔
'زمین کے جذب مرکزی نے چاند کی سرعت کو کم کرنے میں بریک کا کام کیا ہے۔"      ( ١٩٢١ء، القمر، ٦٥ )
  • brake