پتنگا

( پَتَنْگا )
{ پَتَن (ن غنہ) + گا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پتنگ+کہ  پَتَنْگا

سنسکرت میں اسم 'پتنگ + کہ' سے ماخوذ 'پتنگا' بطور اسم اردو میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٧ء میں 'طالب و موہنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پَتَنْگے [پَتَن (ن غنہ) + گے]
جمع   : پَتَنْگے [پَتَن (ن غنہ) + گے]
جمع غیر ندائی   : پَتَنْگوں [پَتَن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]
١ - چنگاری، چراغ یا کوئلے وغیرہ کی آگ کا پھول، گل۔
'ان کے برقعے پر کہیں پتنگا جا پڑا - بیویاں کہنے لگیں کہ کہیں کپڑا جل رہا ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ١٠٨ )
٢ - پروانہ؛ پردار کیڑا۔
"بڑے سے بڑا انسان . اس طرح بے بس ہو کر رہ جاتا تھا جیسے جالے میں پتنگا۔"      ( ١٩٤٢ء، مذاکراتِ نیاز، ٥٢ )
٣ - گودام کا کیڑا، اناج وغیرہ میں لگ جانے والا کیڑا۔
"سونڈ والی سنڈی . دھان کا پتنگا . گھریلو چوہے۔"      ( ١٩٧٠ء، چاول، دستورِ کاشت، ١١٢ )
  • a small bird
  • s sort of bee