پتلا

( پُتلا )
{ پُت + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پُتّلک  پُتلا

سنسکرت میں اسم 'پُتّلک' سے ماخوذ 'پُتلا' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٩ء میں 'طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پُتلے [پُت + لے]
جمع   : پُتلے [پُت + لے]
جمع غیر ندائی   : پُتْلوں [پُت + لوں (و مجہول)]
١ - آدمی یا جانور کا قالب، بُت، پیکر۔
'ان کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کہ ایک پُتلہ کے پیٹ میں بہت سی کتابیں بھر دی جاویں۔"      ( ١٨٨٤ء، مکمل مجموعہ لیکچرز و اسپیچز، ٣٠٣ )
٢ - نمونہ، مثال، ماڈل۔
 یہ منبع ہے ہر اقتدار و اثر کا یہ پُتلا ہے زندہ وقار بشر کا      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلامِ بے نظیر، ٢٨٧ )
٣ - تلوار کا قبضہ، موٹھ۔ (فرہنگِ آصفیہ، 380:1)۔
٤ - (شراب کا) وہ ظرف جو کسی آدمی یا جانور کی شکل کا ہو، بط مئے۔
'چوبدار نے کہا کہ ایک پُتلا شراب کا واسطے نگہبانوں کے جائے گا۔"      ( ١٩٠١ء، طلسمِ نوخیز جمشیدی، ٥٤٥:٢ )
٥ - وجود جس میں کوئی خاصیت (بھلائی یا برائی) پائی جائے، کسی حسن یا قبح کا مجسمہ۔
 میں خواب میں ہوں اور کھلی ہیں مری آنکھیں اب دل میں اتر آئے جو پتلا ہو حیا کا      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ١ )
  • Puppet;  large doll;  small stature;  idol;  image;  effigy