پتی

( پَتّی )
{ پَت + تی }
( سنسکرت )

تفصیلات


پَتر+اکا  پَتّی

سنسکرت میں اسم 'پَتر + اِکا' سے ماخوذ 'پَتّی' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء میں 'کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پَتِّیاں [پَت + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : پَتِّیوں [پَت + تِیوں (و مجہول)]
١ - چھوٹا پتا، کونپل، پنکھڑی۔
'رنگ برنگ کے پھل پھول میوے اور درخت لگتے ہیں جن میں سے ہر ایک کی پتی - دوسرے سے بالکل الگ۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٤٦٧:٤ )
٢ - بوٹی۔
'مہوس پتیوں کی تلاش میں مارا مارا پھرتا ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥٣:٢ )
٣ - بیل بوٹا جو زیور میں بناتے یا کپڑے وغیرہ پر کارڑھتے یا بناتے ہیں (بیشتر پھول کے ساتھ)۔
'طرح طرح کے زیور جڑاؤ مرصع کار - پھول پتی سے آراستہ - ہیں۔"      ( ١٨٦٦ء، انشائے بہار بے خزاں، ٥٢ )
  • Master;  leaf;  leaves;  hemp-leaves (of which an intoxicating potion is made);  a leaf or this plate (of metal);  a hem;  share;  straw or grass spread over a field to protect the fresh-planted roots from the sun;  an itchy eruption on the body;  hives