پٹا

( پَٹّا )
{ پَٹ + ٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت میں اسم 'پٹہ' سے ماخوذ 'پٹّا' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٧٥ء میں 'نوطرز مرصع" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پَٹّے [پَٹ + ٹے]
جمع   : پَٹّے [پَٹ + ٹے]
جمع غیر ندائی   : پَٹّوں [پَٹ + ٹوں (و مجہول)]
١ - (چمڑے یا کپڑے وغیرہ کا) حلقہ جو پالتو جانور کے گلے میں ڈالتے ہیں، قلاوہ۔
'جس کتے کے گلے میں پٹا نہ پڑا ہو گولی مار دی جائے۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٤٧ )
٢ - چپراس، وہ پیٹی جو چپراسی یا سپاہی کمر میں باندھتا یا کندھے سے لٹکاتا ہے، کمر کسنے کا چمڑا یافیتہ وغیرہ۔ (فرہنگِ آصفیہ، 499:1)
'دونوں پلٹنوں کے نشان کے پٹے پرانے ہو گئے ہیں نئے بنوا دیئے جائیں۔"      ( ١٩٣٠ء، بہادرشاہ کا روزنامچہ، ١٧٢ )
٣ - چمڑے یا سوت یا دھات وغیرہ کا فیتہ جو مشین کے ان پہیوں میں ڈالتے ہیں جن سے وہ چلتی ہے۔
'اس دھکے کو قبول کرنے کے لیے پراپلر شیفٹ پر ایک مضبوط پٹا لگایا جاتا ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ١١١ )
٤ - کامدار جوتی کا وہ کپڑا یا بانات کا ٹکڑا جس پر کام بنا ہوتا ہے۔(فرہنگِ آصفیہ، 499:1)
٥ - گھوڑے کے چہرے کا ایک آرائشی ساز، سربند (جس میں دہانہ، سیس، کباڑی گن سرا، گل تھئی اور نکوا شامل ہیں، پوزی؛ مہرہ، سرود آلی۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 39:5
'پٹہ، ہیکل، پاکھر، گنڈا، سنہری روپہلی جواہر جڑا۔"      ( ١٨٥٧ء، گلزارِ سرور، ٥ )
  • the collar of a horse or of a dog
  • girth of a horse