پٹوانا

( پِٹْوانا )
{ پِٹ + وا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ فعل 'پٹنا' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت 'وا' لگا کر فعل متعدی المتعدی 'پٹوانا' حاصل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٤٥ء میں 'احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - پٹنا۔
'خالہ یہ کہہ رہی تھیں کہ - آگے دے کر پٹوایا اور مل کر مارا۔"      ( ١٩٢٩ء، انگوٹھی کا راز، ١٣ )
٢ - رُلوانا، کسی غم میں بے قرار کرنا۔
 کہانی مرے درد کی کچھ نہ تھی مگر ساری مجلس کو پٹوا گئی      ( ١٨٨٨ء، صنم خانۂِ عشق، ٢٥٥ )