جمع غیر ندائی : اَٹْکھیلِیوں [اَٹ + کھے + لِیوں (و مجہول)]
١ - اٹھلائی ہوئی چال، (مجازاً) شوخی، شرارت، ناز و انداز۔
کچھ ہوا اٹکھیلیوں سے اس کی ایسا خندہ زن ہنستے ہنستے آنکھ میں شبنم کا آنسو آ گیا
( ١٩٠٦ء، کلام نیرنگ، ٢٤ )
١ - اَٹکھیلیوں سے چلنا
اترا کر چلنا، اٹھلانا، ناز و انداز دکھانا۔ جو باغ تھا کل پھولوں سے بھرا اٹکھیلیوں سے چلتی تھی صبا اب سنبل و گل کا ذکر تو کیا خاک اڑتی ہے اس جا کوئی نہیں
( ١٩٥١ء، آرزو، ساز حیات، ٢٤ )
٢ - اَٹکھیلی سے چلنا
ناز و ادا سے چلنا، اترانا۔ چل نہیں سکے گا ہرگز تیری اٹکھیلی کی چال پاءوں میں موچ آئے گی کبک ایسی ٹھوکر کھائے گا
( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ٣٧ )