پچکاری

( پِچْکاری )
{ پِچ + کا + ری }
( ہندی )

تفصیلات


پچکاری  پِچْکاری

ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں سب سے پہلے ١٧١٣ء میں 'دیوانِ فائز دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پِچْکارِیاں [پِچ + کا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : پِچْکارِیوں [پِچ + کا + رِیوں (و مجہول)]
١ - رنگ وغیرہ بھر کر چھڑکنے یا پھینکنے کا ایک آلہ جو دھات پلاسٹک یا شیشے کی ایک نلکی کی شکل میں ہوتا ہے اور اس میں ایک پتلی سی شاخ پڑی ہوتی ہے ہتھے کے بالمقابل سلاخ میں ایک ڈاٹ لگی ہوتی ہے نلکی میں دوسری جانب گاؤ دُم سوراخ دار نوک ہوتی ہے سلاخ کو اپنی طرف کھینچنے پر نلکی میں رنگ وغیرہ بھر آتا ہے اور سلاخ کو دبانے سے نلکی میں سے زوردار دھار نکلتی ہے۔
 وہ آتا ہے ذرا پچکاری روکو مبادا ریشِ زاہد پر پڑے رنگ      ( ١٩٠٧ء، دفترِ خیال، ٧٥ )
٢ - حقنے یا عمل کا آلہ، تام چینی وغیرہ کا جگ جس میں ربڑ کی نلکی چسپاں ہوتی ہے یہ عمل پیٹ کو غلاظت سے صاف کرنے کے لیے عموماً سخت قبض کی حالت میں کیا جاتا ہے۔
'ڈاکٹر نے پچکاری سے پیٹ صاف کیا۔"      ( ١٨٨٥ء، محضات، ٢٤٤ )
٣ - وہ آلہ جس کی سوراخ دار سوئی کے ذریعے جسم یا رگ میں دوا پہنچائی جاتی ہے، انجکشن۔
'ڈاکٹر تصدق حسین کا علاج تھا، انہوں نے ابھی آن کر بانہہ میں پچکار دی۔"      ( ١٩٢٤ء، سرابِ عیش، ٥٥ )
٤ - منہ سے پان کی پیک کی دھار باندھ کر پھینکنے کا عمل، پان کی پیک زور سے تھوکنے کا عمل۔ (ماخوذ : نوراللغات، 630:2)
  • The act of stroking
  • patting;  A squirt
  • syringe
  • clyster
  • enema