بڑھنا

( بَڑْھنا )
{ بَڑھ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


وردھنین  بَڑھ  بَڑْھنا

سنسکرت کے اصل لفظ 'وردھ' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بڑھ' مستعمل ہے اس کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر'نا' لگنے سے 'بڑھنا' مستعمل ہے۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے ١٧٨٢ء میں 'محب' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - صورت حال میں کسی بھی قسم کا کوئی اضافہ ہونا، مثلاً : جسامت (طول، عرض، عمق) یا حجم کا زیادہ ہونا، وسیع طویل یا عریض ہونا۔
'وہ باجرے برابردانہ خدا معلوم کس قیامت کا تھا کہ گھنٹوں اور گھڑیوں میں بڑھ رہا تھا۔"    ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٠٨ )
٢ - حالت یا کیفیت کی شدت میں اضافہ ہونا۔
 اکتاتے ہیں فراق میں سب عشق سے یہاں ہجراں میں شوق وصل ہمارا بڑھا کیا    ( ١٨٧٧ء، درۃ الانتخاب، ١٩ )
٣ - فضا میں بلند ہونا، اڑنا۔
'دو باز پر یہ عارالفن تکلیں بڑھ رہی ہیں۔"    ( ١٨٨٥ء، بزم آخر، ٥٧ )
٤ - اصل اور بنیادی شے میں کچھ اور زیادہ ہو جانا، پہلے سے بیش ہو جانا۔
'رات دن کا گھٹنا بڑھنا۔"    ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٣:١ )
٥ - موجودہ مقام سے آگے کو سرکنا۔
 پرا باندھے بڑھے ہیں دونوں جانب سے نبرد آرا برسنے کو گھٹائیں جس طرح بڑھتی ہیں اتر سے    ( ١٩١٥ء، مطلع الانوار، ٧٨ )
٦ - کسی کو بالاتر مقام ملنا، دوسرے پر فوقیت ترجیح یا سبقت ہونا۔
'کسی سے کسی بات میں مقابلہ ہونا تو بڑھ جانا۔"    ( ١٩٢٦ء، شرر، مضامین، ١٦٠:٣ )
٧ - ترقی پانا۔
'جو دوسرں کے سہارے رہتا ہے وہ کبھی نہیں بڑھتا۔"    ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ١٣ )
٨ - آؤ بھگت عزت منصب یا مقام میں اضافہ ہونا، عزت ملنا، معزز ہو جانا۔ (ماخوذ : نوراللغات، 637:1 ؛ پلیٹس)
٩ - کسی کام کا مقررہ وقت سے آگے کو سرکنا، جیسے : ولیمہ بارھویں کو ہونے والا تھا مگر اب تاریخ بڑھ گئی ہے۔
١٠ - پرورش سے بڑا ہونا، نشوونما پانا۔
'بڑھی ایسی پھوپی کی گود میں جو - رات دن استغفار پڑھتی۔"    ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٩٩ )
١١ - معمولی بات یا چیز بڑی کر کے دکھائی جانا، پھانس کا بانس بن جانا، (بات کا) طول پکڑنا۔
'وہ اسے طعن سمجھا گفتگو بڑھنے لگی۔"    ( ١٩١٠ء، آزاد (محمد حسین)، نگارستان فارس، ١٧٩ )
١٢ - مقدار یا تعداد میں بیشی ہونا۔
'غیر سرکاری کالج روز بروز زیادہ بڑھے۔"    ( ١٩٣١ء، ایگریزی عہد میں ہندوستان کے تمدن کی تاریخ، ٢٧٧ )
١٣ - حد اعتدال سے آگے قدم رکھنا، بے ادبی سے پیش آنا۔
'دیکھو اب تم گستاخی کرنے لگیں بہت بڑھتی جاتی ہو۔"    ( ١٩٣٤ء، 'اودھ پنچ' لکھنؤ، ٩، ٩:٣ )
١٤ - اٹھا کر رکھ دیا جانا، جاری کام کا رکنا، بند ہونا، ختم ہونا، مثلاً : کھانے کا عمل ختم ہونا، دسترخوان اٹھ جانا۔
'دسترخوان بڑھا الش سب کو بٹ گیا۔"    ( ١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٣٢ )
١٥ - زیور کپڑے وغیرہ اترنا (خصوصاً سوگ کے)۔
'جشن کے دن قبا اور خفتان کے ساتھ عمامہ سر سے بڑھ گیا۔"    ( ١٨٨٤ء، قصص ہند، ٨٨:٢ )
١٦ - دوکان یا کاروبار بند ہونا۔ (نوراللغات، 627:1)
١٧ - چراغ بجھنا۔
 حسن ایسا گھٹ گیا تیرے حضور جلتے جلتے شمع محفل بڑھ گئی      ( ١٨٧٠ء، دیوان مہر، الماس درخشاں، ٢٨٤ )
١٨ - منت کے طور پر جو چیز پہن رکھی ہو مراد حاصل ہونے پر اس کا اتارا جانا۔
 پہنیں گے پھولوں کا گہنا آج میٹھا سال ہے اتری منت بڑھ گئے نام خدا زنجیر و طوق      ( ١٩٠٠ء، حبیب، دیوان، ١٢٦ )