بسنا

( بَسْنا )
{ بَس + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


واسنین  بَسْنا

سنسکرت میں اصل لفظ 'واس' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بس' مستعمل ہے۔ اردو علامت مصدر 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگنے سے 'بسنا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٤٢١ء میں 'شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - آباد ہونا۔
 گلشن بجائے سبزے کے کانٹوں سے بس گئے پھولوں پہ اوس پڑ گئی غنچے بکس گئے      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٢٦ )
٢ - [ مجازا ]  سمانا، جاگزیں ہونا۔
 دل میں بسے ہوے ہیں وہ، اس میں خیال انھیں کا ہے دل مرا ہے وہ آئینہ جس میں جمال انھیں کا ہے      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٣٦ )
٣ - "پڑاؤ کرنا، ڈیرا ڈالنا، قیام کرنا، کسی جگہ جا کر عارضی طور پر ٹھہرنا یا رہنا۔"
'جہاں رات کو بستے تھے گاؤں والے خاطر کر کے رکھتے تھے۔"      ( ١٨٩٢ء، فسانۂ معقول، ٤٣ )
  • to dwell
  • abide;  to be peopled
  • be settled
  • be populate
  • be cultivated;  to be full
  • be well-peopled;  to settle
  • encamp
  • lodge
  • perch
  • roost;  to prosper
  • flourish
  • thrive