بشیر

( بَشِیر )
{ بَشِیر }
( عربی )

تفصیلات


بشر  بَشِیر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صیغۂ اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بَشِیرَہ [بَشی + رَہ]
١ - بشارت دینے والا، خوش خبری سنانے والا۔
'قرآن مجید خود اس کی شہادت دیتا ہے کہ ہم نے ہر گروہ میں ایک بشیر اور نذیر بھیجا۔"      ( ١٩٢٨ء، حیرت، مضامین، ٢٤٠ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - پیغمبر اسلام کا لقب (عموماً نذیر کے ساتھ مستعمل)۔
 امیر و مساکیں کے سچے ظہیر خدا کے وہ پیارے بشیر و نذیر      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٣٢٤ )
  • messenger of glad tidings