بسنت

( بَسَنْت )
{ بَسَنْت }
( سنسکرت )

تفصیلات


وسنت  بَسَنْت

سنسکرت کے اصل لفظ 'وسنت' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بسنت' مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : بَسَنْتیں [بَسَن + تیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَسَنْتوں [بَسَن + توں (واؤ مجہول)]
١ - [ ہندو ]  چند رتوں میں سے پہلی رت جب آفتاب برج حمل و حوت میں ہوتا ہے، مارچ (چیت) سے آخر مئی (بیساکھ) تک رہتا ہے۔ (ہنود اس کی آمد کا تیوہار مناتے اور بسنتی لباس پہنتے ہیں)
'مدن کی اس دین کو بسنت کی اس نشانی کو سنبھال کر رکھ۔"      ( ١٩٢٩ء، ناٹک کتھا، ٨٣ )
٢ - وہ میلہ جوبہار کے موسم کی آمد پر منایا جاتا ہے ہندو دیوتاؤں کے استھانوں پر اور مسلمان فقرا کے مزاروں پر زرد پھول یا چادر چڑھاتے ہیں۔
'بسنت آیا اور چلا گیا، شیو راتری آئی اور گزر گئی۔ . مجھے گھر جانے کا موقع نہ ملا۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، زادراہ، ٢٦١ )
٣ - وہ گیت جو بسنت راگنی میں بہار کے زمانے میں گائے جاتے ہیں۔
 سن کر بسنت مطرب زریں لباس سے بھر بھر کے جام پھر مئے گلرنگ کے پیو      ( ١٨٣٠ء، نظیر اکبر آبادی، کلیات، ٣١ )
٤ - راجپوتوں کی ایک رسم جس میں دلھن کے لیے بسنت کے موقع پر کپڑے یا زیورات بھیجے جاتے ہیں۔ (تاریخ ہندوستان، 179:4)
٥ - وہ رسم جس میں بھاٹ، برہمن وغیرہ ابتدائے ربیع میں پھول اور آم کا بور امیروں اور رئیسوں کی نذر کرتے ہیں اور انعام پاتے ہیں۔ (توصیف زراعات، 259)
٦ - کسم یا کڑکا پھل؛ کسم کا پودا۔
'روش اول میں ایسے پودوں کا بیان ہے جو کلاں قد کے ہوتے ہیں - گل طرہ، گڑھل، بسنت۔"      ( ١٩٠٣ء، ماہنامہ 'باغبان' مارچ، ١٤ )
٧ - [ موسیقی۔ ]  سری راگ کی چوتھی راگنی۔
'چوتھی راگنی 'بسنت' اس کا وقت نصف روز کا ہے۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٣٤٧ )
  • spring
  • the vernal season;  the vernal equinox;  small-pox;  garland or wreath of yellow flowers