بصیرت

( بَصِیرَت )
{ بَصی + رَت }
( عربی )

تفصیلات


بصر  بَصِیرَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں مستعمل ہے۔ ١٨٨٤ء میں 'تذکرۂ غوثیہ' میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَصِیرَتیں [بَصی + رَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَصِیرَتوں [بَصی + رَتوں (واؤ مجہول)]
١ - عقل، فہم، شعور۔
 اہل نظر کی قدر کریں حسب مدعا ابنائے ملک میں وہ بصیرت کہاں ہے جوش      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، ٣٠ )
٢ - ادراک، سمجھ، بینائی دل۔
"کوئی مسلمان جس کے دل کی آنکھ میں بصیرت کا نور باقی ہے سرسید کے ان تمام کاموں پر - خاک نہیں ڈال سکتا۔"      ( ١٩٠٥ء، مقالات حالی، ١١٣:٢ )
٣ - مہارت، مشاقی، سلیقہ۔
'اس لڑکے نے شعر اور اردو لٹریچر میں بہت بصیرت حاصل کر لی تھی"      ( ١٩٢١ء، اکبر، مکاتیب، ٨٦ )
٤ - آگاہی، واقفیت۔
'مزید بصیرت کے لیے آخر میں ان سب باتوں کو ایک شاخ دار درخت کی صورت میں ظاہر کر دیا ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٦:٣ )
٥ - روحانی قوت جو کشف یا الہام سے غیر مادی اشیاء کا ادراک کر لیتی ہے۔
'مافوق الفطرت حقیقتیں حاصل نہیں ہو سکتیں انسانی علم کی فطری روشنی سے بلکہ اس کا علم ایک جداگانہ قوت سے ہوتا ہے جس کو ایمان - وجدان ازلی یا بصیرت کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٢٦٠ )
٦ - [ تصوف ]  نورقدس جو سالک کی قوت مدرکہ کو جلا دے کر اس قابل بنا دیتا ہے کہ اسے کثرت میں وحدت اور وحدت میں کثرت نظر آنے لگتی ہے۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 62)
  • sight
  • insight
  • mental perception;  perceptive faculty of the mind;  knowledge
  • understanding
  • intelligence
  • discernment;  skill;  circumspection
  • prudence